اگر تو آپ کے ذہن میں کوئی دوائی ہے یا ورزیشیں ہیں تو تلخ حقیقت یہ کہ ایسا کوئی علاج موجود نہیں۔ ابھی تک بہت تحقیقات کے باوجود ایسا کوئی ذریعہ علاج دریافت نہیں ہو سکا۔
بہت ہی کم تعداد میں بعض ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کی بینائی کسی وقتی وجہ سےکم ہوئی ہوتی ہے یا نظر کی کمزوری کی کوئی ایسی وجہ ہوتی ہے جو قابلِ علاج ہوتی ہے مثلاً شوگر کے نامناسب علاج کے با عث نظر کا کم ہو جانا، کالا موتیا کے باعث نظر کا متاثر ہو جانا، قرنیہ میں سوجھن کے باعث خصوصاً Limbal conjuctivitis [یہ الرجی کی ایک قسم ہے] کے باعث۔ ایسے لوگوں کو یقیناً دوائی سے فا ئدہ ہوتا ہے۔
میری پریکٹس کو اس وقت 34 سال مکمل ہونے کو ہیں اس طویل عرصے کے دوران مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جس کی عینک واقعی کسی ہو میوپیتھک یا کسی اور نسخے سے اُتر گئی ہو۔ کئی لوگ آئے ہیں کہ میں نے علاج کروایا ہے دیکھیں کتنا فرق پڑا ہے؟ جب چیک کیا ہے تو جتنا نمبر پہلے لگتا تھا اُتنا ہی لگ رہا ہو تا ہے البتّہ علامات ضرور دب چکی ہوتی ہیں۔
عینک یا کنٹیکٹ لینز کے علاوہ اِس مسئلے کا علاج صرف اور صرف آنکھ کی ساخت میں تبدیلی لانے سے ممکن ہے جو کئی طریقوں سے ممکن ہے مثلاً
1۔ لیزر لگا نے سے،
2۔ فیکو اپریشن سے،
3۔ Phakic IOL سے،
4۔ قرنیہ کے اندر فٹ ہونے والے Corneal rings سے۔
تاہم حقیقت یہی ہے کہ سب سے زیا دہ اِستعمال ہو نے والا اور سب سے زیادہ موثر اور آزمودہ طریقہ لیزر ہی ہے.
Leave a Reply