کالا موتیا کی اس قسم کی کیا علامات ہوتی ہیں؟
کالا موتیا کی یہ قسم انتہائی خطرناک ہے۔ ہمارے ہاں اس کے مریض بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اِس بیماری کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اِس بیماری کے مریض میں بیماری کافی ترقی کر چکنے کے باوجود اس کی کوئی ایسی علاماتیں نہیں ہوتیں جن کو مریض محسوس کر سکے۔ یہ اِتنی خطرناک چیز ہے کہ کئی دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ مریض کی 80 فیصد نظر ضا ئع ہو چُکی ہوتی ہے لیکن پھر بھی وہ نارمل محسوس کرتا ہے اور علاج کرنے میں سنجیدہ نہیں ہوتا۔ کیوں؟
یہ مرض دیمک کی طرح کام کرتا ہے خفیہ انداز میں شدید نقصان ہوتا چلا جاتا ہے لیکن پتہ بالکل نہیں چلتا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اِس مرض میں مرکزی نظر یعنی سامنے دیکھنے کی صلاحیّت سب سے آخر میں ختم ہوتی ہے جبکہ دیکھنے کے منظر کی وُسعت Visual Field میں مسلسل کمی آتی چلی جاتی ہے۔
وہ علامات جو کچھ مریض محسوس کر سکتے ہیں
1. یہ مرض سر یا آنکھوں میں درد کا باعث نہیں بنتا۔ صرف ہلکی بےچینی یا بھاری پن سا محسوس ہوسکتا ہے۔
2. اِس مرض میں رات کی نظر آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے۔
3. زیادہ تر مریض کسی اور تکلیف کا علاج ڈھونڈنے ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور وہاں پر پہلی دفعہ انکشاف ہوتا ہے کہ آپ کو کالا مو تیا ہے۔
4. بہت سے لوگوں کا عینک کا نمبر جلدی جلدی تبدیل ہونے لگتا ہے۔
وہ علا مات جِن کا ڈ اکٹر مُعا ئنہ کر تا ہے
اِس مرض کی اِ بتدائی سٹیجوں میں سب سے اہم چیز مریض کی فیملی ہسٹری ہے ۔ آنکھ کے اندرونی دباؤ کی پیمائش اِس مرض کی تشخیص میں بہت اہمیّت رکھتی ہے۔ اِبتدائی سٹیج پر دو باتیں بہت اہم ہوتی ہیں
ایک تو صبح اور شام کے دباؤ میں بہت زیادہ فرق ہو تویہ بڑی اہم بات ہوتی ہے خواہ دونوں آنکھوں کا دباؤ نارمل ہی کیوں نہ ہو۔
دوسری بات دونوں آنکھوں کے باہمی فرق کا بہت زیادہ ہونا ہے خواہ دونوں آنکھوں کا دباؤ نارمل ہی کیوں نہ ہو۔
Gonioscopy یعنی اخراج کے راستے [Trabecular meshwork] کا معائنہ جہاں پر رُکاوٹ ہوتی ہے۔
پردہ بصارت کا معائنہ یعنی فنڈوسکوپی Fundoscopy ۔
اِس معائنے میں سب سے اہم چیز C:D ratio کا معائنہ ہے ۔ یہ معائنہ بہت اہمیّت رکھتا ہے ۔ آ پٹک ڈسک [Optic disc] عمومی طور پر گلابی رنگ کی ہوتی ہے جبکہ اُس کا مرکزی حصّہ سفید رنگ کا ہوتا ہے جِسے آپٹک کپ کہتے ہیں۔ ان دونوں کے باہمی تناسب کا معائنہ کیا جاتا ہے ۔ اگر ایک تہائی حصہ سفید باقی سارا گلابی ہو تو یہ نارمل ہے۔ اسے 0.3 کہا جاتا ہے۔ کالا موتیا کی اِس قسم میں یہ تناسب برقرار نہیں رہتا اور آہستہ آہستہ سفید حصہ بڑا ہوتا جاتا ہے اور گلابی حصہ چھوٹا ہوتا جاتا ہے جب یہ آدھا آدھا ہو جاتا ہے تو 0.5 کہا جاتا ہے۔ جب گلابی حصہ صرف 10% فیصد رہ جائے تو 0.9 کہا جاتا ہے نیچے تصویر میں اس کی مختلف کیفیات کو دکھایا گیا ہے ۔
اِس تناسب کے معائنے کے دوران دو باتیں سامنے نہ رکھنے سے تشخیص میں غلطی کا قوی امکان ہوتا ہے۔
پہلی بات دونوں طرف کے تناسب کا باہمی موازنہ یعنی کیا دونوں طرف کا تناسب عام حالات سے مختلف نوعیّت کا ہے یا دونوں آنکھوں کا آپس میں تناسب ملتا جلتا ہے اگر دونوں طرف ایک طرح کا تناسب ہو تو بہت زیا دہ امکان ہے کہ کپ نارمل ہو لیکن بڑے سائز کا ہو۔ اس کیفیت میں کُچھ عرصے کے لئے بار بار معائنہ کر کے معلوم کیا جاتا ہے کہ کیا اِس کا سائز ک جگہ پر رُکا ہوا ہے یا بڑھ رہا ہے؟ اگر لمبے عرصہ تک معائنہ پر مسلسل ایک ہی تناسب پایا جائے تو بہت ممکن ہے کہ یہ کِسی پرانی بیماری کی باقی رہ جانے والی علامت ہو اور اب کالا موتیا نہ ہو۔
دوسری بات ہے کپ کے سائز کا مسلسل بڑھنا ہے اگر یہ بڑھ رہا ہو تو پھر لازما کالا موتیا ہی کی علامت ہے ۔
نظر کے میدان کی وسعت [Visual field] کا معائنہ بہترین معیار کی جدید خودکار مشینوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ جِس سے
ایک تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ نقصان کس حد تک ہوا ہے۔
دوسرے کُچھ خاص قسم کی علامات مل جاتی ہیں جِن کی مدد سے مرض کی بالکل اِ بتدائی سٹیج پر ہی تشخیص ممکن ہو جاتی ہے۔
اور پھر یہ معلوم کرنا بھی ممکن ہو جاتا ہے کہ کیا مرض ایک جگہ پر رُکا ہوا ہے یا بڑھ رہا ہے؟
اوسی ٹی [OCT] ٹسٹ کے ذریعے اب بہت ہی ابتدائی مرحلوں پر تشخیص کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
Leave a Reply