جب میں نے اپنے، اپنے عزیزوں کے اور اپنے مریضوں کے اِس طرح کے تجزیے کرنے شروع کئے تھے کوئی پچیس سال پہلے کی بات ہے تو اُس وقت تو نہ کمپیوٹر ہوتا تھا اور نہ ہی موبائل فون کی ایپس۔ میں پیپرز استعمال کیا کرتا تھا۔ اور دوسروں سے استعمال کروایا کرتا تھا۔ جن لوگوں نے میرے کہنے پر تجزیے کئے ہیں وہ میرا بے انتہا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اور وہ بہت سارے ہیں۔ اصل میں ہمارے ہاں سنجیدگی سے اور سائنسی طریقے سے سوچنے کا رواج نہیں ہے۔
Leave a Reply