اِس کا کیا مطلب ہے؟

اِس بات کا تعلق اِس بات سے ہے کہ آنکھ مہں نقص کونسا ہے؟ جس کی آنکھ سٹینڈرڈ سائز سے چھوٹی ہو اس کو مثبت نمبر کی عینک لگانے سے اور جس کی آنکھ بڑی ہو اس کو منفی نمبر کی عینک لگانے سے صاف نظر آنے لگتا ہے۔ ایک اور نقص یہ ہوتا ہے کہ ہر ایک کی آنکھ میں جو ایک لینز موجود ہوتا ہے، کئی بچوں کا لینز قدرتی طور پر زیادہ موٹ بن جاتا ہے یا نسبتاً پتلا بن جاتا ہے اس سے بھی پردہ بصارت پر تصویر صاف نہیں بنتی اور نظر کمزور ہو جاتی ہے۔

کئی لوگوں کے قرنیہ کی اُفقی اور عمودی گولائی میں فرق ہو تا ہے اُن کو کسی خا ص زاویے پر نمبر لگانے سے [جسے سلنڈر نمبر کہتے ہیں] صاف نظر آتا ہے۔

 

Myopia یا قریب نظری

نظر کی کمزوری کی یہ وہ قسم ہے جس میں آنکھ کے کُرّے کا سائز نارمل کی نسبت لمبا ہوتا ہے۔ یا جن کا لینز زیادہ موٹا ہوتا ہے جس سے آنکھ کا فوکس کرنے کا نظام شبیہ پردہ بصارت پر نہیں بنا پاتا۔ اِس کی وجہ سے دور کی چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ اِن مریضوں کو منفی نمبر کی عینک لگتی ہے۔

عینک اور کنٹیکٹ لینز کی مدد سے شعاعوں کو پھیلا کر پیچھے لے جایا جاتا ہے جس سے واضح اور صاف شبیہ پردے کے اوپر بنا شروع ہو جاتی ہے اور آدمی کو نظر آنا شروع ہو جاتا ہے اور جونہی عینک کو اُتارا جاتا ہے نظر پھر دھندلی ہو جاتی ہے۔

ِاس نقص کے مریض عموماً نزدیک دیکھنے میں مشکل محسوس نہیں کرتے لیکن دور کی چیزوں کو نہیں دیکھ سکتے۔ جن لوگوں کی نظر تھوڑی کمزور ہوتی ہے وہ زور لگا کر دیکھ لیتے ہیں لیکن پھر سر درد اور آنکھوں کی تکالیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

Hypermetropia یا بعیدنظری 

نظر کی کمزوری کی یہ وہ قسم ہے جس میں آنکھ کے کُرّے کا سائز نارمل کی نسبت چھوٹا ہوتا ہے یا لینز نسبتاً پتلا ہوتا ہے۔ جس سے آنکھ کا فوکس کرنے کا نظام شبیہ پردہ بصارت پر نہیں بنا پاتا۔ اِن مریضوں کو مثبت نمبر کی عینک لگتی ہے۔ اِس کی وجہ سے دور اور نزدیک تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم دھندلاپن نزدیک کی چیزوں کو دیکھتے ہوئے زیادہ محسوس ہوتا ہے۔

عینک اور کنٹیکٹ لینز کی مدد سے شعاعوں کو پھیلا کر پیچھے لے جایا جاتا ہے جس سے واضح اور صاف شبیہ پردے کے اوپر بنا شروع ہو جاتی ہے اور آدمی کو نظر آنا شروع ہو جاتا ہے اور جونہی عینک کو اُتارا جاتا ہے نظر پھر دھندلی ہو جاتی ہے۔ یہ چیز آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

Astigmatism یا چندھیا پن 

یہ نظر کی کمزوری کی وہ کیفیّت ہے جس میں قرنیہ کی سطح غیر ہموار ہوتی ہے بالخصوص اُفقی اور عمودی سطحوں کی گولائی ایک جیسی نہیں ہوتی جس کے باعث آنکھ کے پردے پر شعاعیں ایک جگہ پر فوکس ہونے کی بجائے دو یا زیادہ مقامات پر مرتکز ہوتی ہیں۔ چنانچہ جس چیز کو آدمی دیکھتا ہے اُس کی شبیہ واضح نہیں بنتی، یا اُس کی شکل بگڑی ہوئی ہوتی ہے۔ نظر کی یہ کمزوری دور کرنے کے لئے سلنڈر شیشے عینک میں لگائے جاتے ہیں جن کا مخصوص زاویے پر فٹ ہونا بہت ایہم ہوتا ہے۔ اِس نقص کی وجہ سے نزدیک اور دور دونوں جگہ پر دھندلاپن ہوتا ہے۔ سلنڈر شیشے مثبت بھی ہو سکتے ہیں اور منفی بھی۔

زیادہ نقص والے مریض کو دیکھ ہی پہچانا جا سکتا ہے کہ اِس کی آنکھ میں سٹگماٹزم ہے۔

 دو یا زیادہ بننے والی تصاویر کو باہم ضم کرنے کی کوشش کرنے کے لئے آنکھیں زور لگاتی ہیں، جس سے آنکھوں کی خاص شکل بنتی ہے اور جس سے سردرد اور دیگر تکالیف پیدا ہوتی ہیں۔

کوئی تبصرہ نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *