• بنیا دی اور سب سے نمایاں علا مت تو نظر کی کمز وری ہے۔ بہت سے لوگوں کی پہلے دُور کی نظر کمزور ہوتی جبکہ نزدیک کی نظر کافی زیادہ موتیا بن جانے کے باوجود بھی کافی بہتر ہوتی ہے۔
  • سفید موتیا کی وجہ سے سردرد نہیں ہو تا؛ نہ ہی آنکھ میں درد ہوتا ہے۔ البتہ کئی لوگوں کی نظر ابتداً اِس طرح کمزور ہوتی ہے کہ عینک لگانے سے اُن کو فائدہ ہوتا ہے۔ ایسے لوگ اگر عینک استعمال نہ کریں تو اُنمیں سے بہت سوں کو سردرد ہونے لگتی ہے۔ یہ درد دراصل نظر کی کمزوری کے سبب ہوتی ہے نہ کہ سفید موتیا کے باعث۔
  • کئی مریضوں کی شکایت ہوتی ہے کہ چیزیں پھیلی پھیلی نظر آ تی ہیں اور بہت زیادہ چمک محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر رات کو ڈرائیونگ کرتے ہوئے روشنیاں پھیلتی ہیں جس سے اُن کے لئے گاڑی چلانا مشکل ہو جاتا ہے حتی کہ بعض بےچارے حادثے کروا بیٹھتے ہیں۔ موٹرسائکل چلانا ایک عذاب بن جاتا ہے۔ بزرگوں کے لئے رات کو گھر سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
  • بعض اوقات کسی چیز کو د یکھتے ہیں تو اُس کے سا تھ ایک یا زیا دہ سا ئے سے نظر آنے لگتے ہیں۔ چاند دو دو نظر آتے ہیں۔ چیزوں پر دھبے نظر آتے ہیں۔ نزدیک کی چیزوں پر نظر مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

مر یض کی آ نکھ کی شکل میں بھی ایک خا ص تبد یلی ظا ہر ہو تی ہے۔ جب آ نکھ کو غور سے دیکھیں تو آنکھ کی پُتلی کا ر نگ سفید نظر آ نے لگتا ہے۔ درجِ تصاویر کو دیکھیں یہ نارمل آنکھیں اور اِن کا موازنہ بعد والی تصاویر سے کریں: