بعض لوگ جب کسی چیز کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں تو اُن کی ایک آنکھ تو اُسی چیز کی طرف ہوتی ہے جبکہ دُوسری آنکھ کا کسی اور طرف ہوتا ہے۔ اِس کیفیّت کو بھینگا پَن کہتے ہیں جیسا کہ ان تصویروں میں نظر آ رہا ہے۔

بھینگے پَن کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

اللہ تعالی نے ہمیں دو آنکھیں دی ہیں۔ جب ہم کسی چیز کی طرف دیکھتے ہیں تو دونوں آنکھیں خود بخود اُسی چیز کی طرف مُڑ جاتی ہیں؛ کیسے؟ اگر کسی وجہ سے اِن دونوں آنکھوں کی coordination  خراب ہو جائے اور دونوں کی مطلوبہ مربوُط انداز میں حرکت نہ کر سکیں تو بھینگا پَن کی بیماری سامنے آتی ہے۔

آنکھیں اِتنی متفرّق سِمتوں میں کیسے حرکت کر لیتی ہیں؟

آنکھ حرکت کیسے کرتی ہے؟ ہر آنکھ کے اللہ تعالی نے چھ عضلات لگائے ہیں؛ ہر عضلہ کے اپنے مخصوص فرائض ہیں۔ کُچھ خاص سمتوں میں حرکت یا تو اِس عضلہ کی وجہ سے ہوگی یا اِس کی مدد سے ہوگی۔ یُوں جب دونوں آنکھیں جب ایک خاص سمت میں تَک رہی ہوتی ہیں تو دراصل بارہ کے بارہ عضلات اپنے کام میں جُڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اُن سب کے بڑے نفیس اور متوازن تعامل کے نتیجے میں یہ کام ہو رہا ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے ایک عضلہ بھی اِس توزازن کو کھو دے تو ایک آنکھ ٹیڑھی ہو جاتی ہے۔  نیچے کی تصاویر میں وہ عضلات {یا پٹھے} نظر آرہے جو آنکھوں کی مختلف سمتوں میں حرکات کے ذمہ دار ہوتے ہیں:

 

آنکھوں کی حرکات غیر مربُوط کیوں ہو جاتی ہیں؟

توازُن خراب ہو جانے کی عموماً ذیل کی تین وجوہات میں سے کوئی وجہ ہوتی ہے:

  1. دماغ دونوں آنکھوں کی حرکات کے توازُن کو برقرار نہ رکھ پائے۔
  2. ایک آنکھ  کی کارکردگی کسی وجہ سے ناقص ہو جائے مثلاً سفید موتیا سے، پردے خرابی سے، ایک آنکھ کی نظر قدرتی طور پر دُوسری کے مقابلے میں بہت زیادہ کمزور ہو وغیرہ
  3. بارہ عضلات میں سے کوئی ایک یا زیادہ عضلات بیمار ہو جائیں اور پُوری طرح کام نہ کرتے ہوں مثلاً کس عضلہ کو فالج ہو جائے، کسی عضلہ کی نشوونما ناقص ہوئی ہو، کسی عضلہ کو چوٹ آ جائے، وغیرہ

 

کوئی تبصرہ نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *