یہ ہے وہ دینداری جو مصنوعی تقویٰ والوں نے معاشرے کو دی ہے۔۔

ہمارے ایک جاننے والے سرکاری محکمے میں ہیں وہ دبا کر رشوت لیتے ہیں لیکن 5 وقت کے نمازی بھی ہیں اور وضو سے پہلے مسواک ضرور کرتے ہیں کہتے ہیں یہ  سنت ہے۔
میں نے اگلے دن انھیں ایک جائز کام کا کہا تو کہنے لگے اتنا خرچہ ہو گا۔
اتنے میں ایک اور بندہ اپنے کام کے لیے نوٹوں کا لفافہ لایا تو وضو کے بعد مسواک کرتے ہی پیسے گننے لگے۔ میں ان سے مزید کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر مجھے خاموش  کروا دیا کہ   نماز کے لیے جماعت کھڑی ہے اور میں لیٹ ہو رہا ہوں! 😬
اسی دوران میں اُن کے سیکرٹری کی آواز سنائی دی جو کسی سے گفتگو کر رہا تھا “پا جی گل مُکاؤ  کل توں اگے روزہ جے تے صاحب اری روزے وچ گل بہت کٹ کردے نے تاکہ کسے دی غیبت نہ ہو جاوے” میں نے یہ بات سنی تو رو پڑا کہ کے کتنے نیک انسان ہیں۔ 
میں نے اُن کے سیکرٹری سے سلام لیا اور کہا عید کے بعد ملیں گے تاکہ میری ملاقات سے آپ کے صاحب کی عبادات میں خلل نہ آ جائے….