کیا یہ فلوٹرز آنکھوں کی کسی خطرناک بیماری کا آغاز ہوتے ہیں؟

زیادہ تر لوگوں میں یہ کسی بیماری کے بعد شروع ہوتے ہیں مثلاً چند دن تک شدید بخار میں مبتلا ہو گئے جب اِس سے صحت یاب ہوئے تو انکشاف ہوا کہ ایک مخلوق ہر وقت آنکھوں کے سامنے ڈانس کرتی رہتی ہے۔ لوگ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحبان بھی اکثر اوقات مطمئن نہیں کر پاتے۔ وہ کوئی خاص تکلیف بھی نہیں بتاتے اور نہ ہی علاج بتاتے ہیں بس یہی  کہتے ہیں کوئی بات نہیں۔ اِس سے اکثر لوگ مطمئن نہیں ہوتے۔ وہ کئی داکٹروں کے پاس جاتے ہیں۔ کئی راتیں جاگتے ہیں ، کئی اندیشوں کے دیو اُن کی آنکھوں کے سامنےوقتاً فوقتاً آ دھمکتے ہیں۔ اور بہت سے لوگ پھر اِسی تکلیف کا علاج کرانے حکیموں ، ہومیوپیتھ ڈاکٹروں اور تعویز گنڈے کرنے والوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔

تاہم کئی لوگوں کی کہانی اِس سے مختلف بھی ہوتی ہے۔ اُن کو بھی اِسی طرح اچانک فلوٹرز نظر آنے شروع ہوتے ہیں لیکن پھر نظر شدید کم ہو جاتی ہے۔ کبھی ایک اپریشن ہوتا ہے اور کبھی دوسرا۔ کئی بیچارے تو اِن ساری تکلیفوں کے بعد بھی صحیح نظر نہیں حاصل کر پاتے۔ کئی یہ سننے پر مجبور ہوتے ہیں کہ “آپ لیٹ آئے ہیں جب آپ کو فلوٹر نظر آنے شروع ہوئے تھے تو فوراً آپ کو آ جانا چاہئے تھا ، اب آپ بہت لیٹ ہو چکے ہیں”۔

دراصل فلوٹرز زیادہ تر لوگوں میں بے ضرر ہوتے ہیں۔ نہ تو اِن کے کوئی نقصانات ہوتے ہیں اور نہ ہی اِن کا کوئی علاج ہوتا ہے۔ لیکن کئی لوگوں میں فلوٹرز دراصل کئی خطرناک قسم کی بیماریوں کا نکتہٴ آغاز ہوتے ہیں۔ جن کا اگر بروقت علاج ہو جائے تو  وہ آگے بڑھنے سے رُک جاتی ہیں۔

فلوٹرز کی وجہ سے اور کیا تکالیف ہو سکتی ہیں؟

فلوٹرز درد ، سُرخی یا خارش جیسی علامات کا باعث نہیں ہوتے ۔

اگر فلوٹر بہت بڑے سائز کا ہو تو نظر پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ آپ کی نظر کے سامنے ایک دھبے کی شکل میں نظر آسکتا ہے اور یوں جتنے حصے میں وہ موجود ہو اتنے حصے میں  سامنے کی چیز دھندلی نظر آئے گی۔

فلوٹرز اُس وقت زیادہ نمایاں ہو کر نظر آتے ہیں جب ہم کسی روشن چیز کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں مثلاً صاف آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے یا کسی سفید کاغذ کیطرف دیکھتے ہوئے۔

بڑے فلوٹرز ڈرائیونگ میں بھی مشکل کا باعث شکتے ہیں کیونکہ اُن کی وجہ سے رات کو روشنیاں پھیل جاتی ہیںجس سے نظر کو ایک جگہ پر مرکوز رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *