• اگر آپ کچھ ادویات کی کچھ ورزشوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو تلخ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کوئی علاج نہیں ہے۔ دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر تحقیق جاری ہے لیکن ابھی تک ایسا کوئی علاج ڈھونڈنے میں کامیابی نہیں ملی۔ بہت سے ہومیوہیتھک اور یونانی طریقہ علاج کے معالجین اس طرح کے دعوے کرتے ہیں لیکن ابھی تک کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ double blind study کی سطح پر سب کچھ ناکام ہو جاتا ہے۔
  • ایسے لوگوں کی ایک بہت ہی محدود تعداد ہے جنہیں کچھ عارضی وجوہات کی وجہ سے بینائی کی کمزوری ہے مثال کے طور پر خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار ، قرنیہ کی سوزش، limbal vernal conjunctivitis۔ ان مریضوں کی نظر ادویہ سے بہتر ہو جاتی ہے۔ یہ ادویات کسی بھی طریقہ علاج کی ہو سکتی ہیں۔
  • مجھے پریکٹس کرتے ہوئے اب بتیس سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ اس طویل طبی سفر میں میں نے کبھی ایسا شخص نہیں دیکھا جس کا علاج ہومیوپیتھک یا یونانی طریقہ علاج سے کیا گیا ہواور اس کی حقیقتاً عینک اتر گئی ہو۔ بہت سے لوگ میرے پاس یہ دعویٰ کرتے ہوئے آئے ہیں کہ میرا علاج کیا گیا ہے اور اب میری نظر کمزوری نہیں رہی۔ لیکن ایسے شخص کو جب ویزن چارٹ اور کمپیوٹر کے ذریعے چیک کیا لیا جاتا ہے، تو نظر جتنی کمزور علاج سے پہلے تھی اتنی ہی کمزور ہوتی ہے؛ خرابی بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رہتی ہے۔ صحیح ہونے کا احساس دراصل ایک نفسیاتی اثر ہوتا ہے اور بیماری کی صرف علامتیں ختم ہوئی ہوتی ہیں۔
  • نظر کو صحیح کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آپریشن کرکے آنکھ کی ساخت تبدیل کی جائے۔ آنکھ کی ساخت میں تبدیلی کئی طریقوں سے کی جا سکتی ہے مثلاً:
    • Excimer لیزر کے ذریعے۔
    • Phaco آپریشن کے ذریعے۔
    • Intacts کے ذریعے۔
    • Phakic IOL کے ذریعے
      سب سے زیادہ فائدہ مند اور استعمال ہونے والا طریقہ لیزر کے ذریعے علاج ہی ہے۔

کوئی تبصرہ نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *