Skip to content

گیلپ کے ایک سروے کے مطابق 75 فیصد پریشانیاں روپے پیسے سے متعلق ہوتی ہیں اوار اکثر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اگر ہماری آمدن میں صرف 10 فیصد اضافہ ہو جائے تو ہماری مالی پریشانیاں ختم ہو جائیں گی حالانکہ اکثر اوقات یہ بات بالکل غلط ہوتی ہے۔ آمدن میں اضافہ ہونے سے سوائے اخراجات بڑھ جانے اور سردردی میں اضافہ ہونے کے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ اصل مسئلہ روپے کو سلیقہ سے خرچ کرنے کے فن کو جاننے کا ہے جس سے اکثر لوگ بے بہرہ ہوتے ہیں۔

 

آمدن کو خرچ کرنے باقاعدہ پلان بنانا چاہئے اور پھر اس کے مطابق خرچ ہونا چاہئے۔ بغیر سوچے سمجھے خرچہ نہیں کرنا چاہئے۔ اس بات کا فیصلہ کیجئے کہ مسرت کیسے ملے گی؟ ابنے آپ کو ایک متوازن بجٹ کے اندر رھنے پر مجبور کرنے سے یا قرض خواہوں کے تقاضوں سے۔

اپنی ضروریات کو کاغذ پر لکھیں اور ان کی ترجیحات متعین کریں۔ اخراجات کا حساب رکھیں۔ اور آمدن کے اندر اندر خرچ کریں۔ زیادہ اہم پر خرچ کریں اگر چھوڑنا ضروری ہو تو کم اہم چھوڑ دیں۔

ساکھ قائم کرنے کی کوشش کریں تاکہ اگر کبھی قرض لینے کی ضرورت پڑ جائے تو لے سکیں۔

ھنگامی ضرورتوں مثلاً بیماری، آگ کے اخراجات کے لئے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کیجئے اور ہو سکے تو کچھ نہ کچھ انتظام ہر وقت کرکے رکھنا چاہئے۔

اپنے بچوں اور دیگر لواحقین کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا سکھائیے۔

اگر ممکن ہو سکے تو اپنے موجودہ وسائل سے کوئی اضافی آمدن پیدا کرنے کی کوشش کیجئے۔

سپلائی لائین محفوظ رہنی چاہئے۔ کوئی نہ کوئی متبادل ذریعہ آمدن ضرور ہونا چاہئے تاکہ صرف ایک ہی ذریعہ پر انحصار نہ ہو اور اگر وہ چھن جائے تو محتاجی سے بچا جا سکے۔

 

وقت بے شمار مسئلوں کو حل کر دیتا ہے۔ وقت ان مسائل کو بھی حل کر سکتا ہے جن کے بارے میں آپ آج پریشان ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *