بچوں کے معاملے میں کونسی احتیاطیں کی جائیں کہ اُن کی نظر بھی کمزور نہ ہو اور اُن کی پڑھائی بھی متاثر نہ ہو؟

اصل میں نظر کو کمزور ہونے سے بچانے کے لئے تو وہی احتیاطیں ہو سکتی ہیں جو ابھی بتائی گئی ہیں کہ اُن حالات سے بچوں کو بچایا جائے جن سے نظر کمزور ہو جانے کا خدشہ زیادہ ہو جاتا ہے مثلاً کمپیوٹر چلانے، گیمیں کھیلنے، اور کارٹون فلمیں دیکھنے پر غیر متوازن وقت صرف نہیں ہونا چاہئے۔ اور جب بچے یہ کام کریں تو اِس بات سختی سے اہتمام کیا جائے کہ وہ یہ کام وقفوں سے کریں۔ یہ وقت بغیر موزوں وقفوں کے یا بہت طویل نہیں ہونا چاہئے۔ اِسی ویبسائیٹ پر کمپیوٹر کے استعمال کے دوران ضروری احتیاطوں کا مضمون موجود ہے اُس کا مطالعہ کریں۔

اِس سے بھی زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ جب معلوم ہو جائے کہ بچے کی نظر کمزور ہے تو پھر عینک کے استعمال میں بےاحتیاطی نہ کی جائے تاکہ نظر کے مزید کمزور ہونے، سردرد اور عدمِ ترکیز جیسی علامات، اور نئی بیماریوں مثلاً بھینگا پن اور Amblyopia سے بچے کو بچایا جا سکے۔ اِن تکالیف سے بچے کی پڑھائی کو بھی خراب ہونے سے بچایا جا سکتا ہے اور بچے کی ذہنی صحت کی نارمل گروتھ  کے لئے بھی اِن سے بچاوٴ بہت ضروری ہے۔

اگر ہم بچے کو ہر وقت عینک لگانا شروع کر دیں تو اُس کی نظر تو بہت جلد بہت زیادہ کمزور ہو جائے گی؛ کیا یہ بہتر نہیں کہ بچہ کبھی کبھی لگا لیا کرے مثلاً پڑھتے وقت؟ 

یہ ایک بڑی عام غلط فہمی ہے کہ عینک کو استعمال کرنے سے نظر مزید کمزور ہو جاتی ہے اور تیزی سے کمزور ہو جاتی ہے۔ دوسری غلط فہمی یہ ہے کہ عینک یا تو قریب کا کام کرنے کے لئے ہوتی ہے یا دُور دیکھنے کے لئے۔ حقیقت یہ ہے کہ عینک استعمال کرنے سے نہ تو نظر کی کمزوری ختم ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ ہوتی ہے۔

  • اصل بات صرف اتنی ہے کہ جن کی نظر کی کمزوری ہلکی مقدار میں ہوتی ہے وہ لاشعوری طور پر زور لگا کر عینک کے بغیر بھی دیکھ سکتے ہیں اگرچہ اِس سے اُن کو تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن جب عینک کے استعمال سے آنکھیں نارمل ہو جاتی ہیں تو تکلیف تو ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن اب آسانی سے عینک کے بغیر فوکس نہیں کر پاتیں جس سے وہ سمجھتے ہیں کہ اب اُن کی نظر پہلے سے زیادہ کمزور ہو گئی ہے۔
  • دوسری اہم بات یہ ہے کہ بچوں کی عینک خواہ وہ منفی نمبر کی ہو خواہ مثبت نمبر کی اُس کو ہر وقت لگانا ضروری ہوتا ہے۔ بچوں کی عینک صرف دور کے لئے یا صرف نزدیک کے لئے نہیں ہوتی بلکہ ہر وقت استعمال کے لئے ہوتی ہے۔ اگر ہر وقت استعمال نہ کیا جائے تو آنکھوں کو مطلوبہ ریسٹ میسر نہیں آتا جس سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہتے۔

ہمارا بچہ تو عینک کے بغیر بھی پڑھ لیتا ہے ہم کیوں بچے کو عینک کی مصیبت میں ڈالیں؟

جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا ہے کہ ہلکے منفی نمبر کی عینک، مثبت نمبر کی عینک، اور سلنڈر نمبر کی عینک کی صورت میں یہ دھوکہ ہوتا ہے کہ چونکہ عینک کے بغیر بھی زیادہ تر کام چل جاتا ہے اِس لئے مریض اور مریض کے لواحقین اِس بات پر قائل نہیں ہو پاتے کہ عینک اُن کے لئے ضروری ہے۔ حالانکہ

پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر عینک استعمال نہ کریں گے تو تکالیف ختم نہیں ہوںگی۔ کبھی کبھار استعمال کرنے سے کبھی آرام آ جائے گا اور کبھی تکلیف شروع ہو جائے گی۔

دوسری انتہائی بات یہ کہ عینک بعض انتہائی خطرناک مسائل سے بچاوٴ کے لئے تجویز کی جاتی ہے۔ اگر عینک باقاعدگی سے استعمال نہیں کی جائے گی تو اُن تکالیف سے بچاوٴ ناممکن ہو جائے گا۔ بجائے اِس کے کہ وہ تکالیف آجائیں اور پھر اُن کا علاج کیا جائے اِس سے بہتر ہے کہ اُن کو آنے سے روکا جائے جس کا واحد طریقہ عینک کا صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہے۔

کیا یہ حقیقت نہیں آجکل بچوں میں نظر کی کمزوری زیادہ ہو گئی ہے پہلے تو اتنے زیادہ بچوں کی نظر کمزور نہیں ہوا کرتی تھی؟

اصل میں بچوں میں نظر کی کمزوری کا تناسب زیادہ نہیں ہوا بلکہ لوگوں میں بیماریوں کے بارے میں شعور میں اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں تعلیم کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے جس سے تشخیص کا تناسب بہتر ہو گیا ہے۔ پہلے بےشمار بچوں کے بارے میں پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ ان کی نظر کمزور ہے۔

 

کوئی تبصرہ نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *